(نیوز لینز پاکستان) بلوچستان کی صوبائی حکومت نے اہم شخصیات کی حفاظت پر متعین پولیس اہلکاروں کو واپس بلا کر جنرل ڈیوٹی پہ تعینات کردیا گیا ہے تاکہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری پیدا کی جا سکے۔ اس ضمن میں صوبائی حکومت نے باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
ذرائع نے اس ضمن میں صوبائی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ وی آئی پیز کی حفاظت کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپنی حفاظت کے لیے وہ ازخود تنخواہیں ادا کرکے نجی محافظوں (گارڈوں) کی خدمات حاصل کریں۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کی وجہ سے محمود خان اچکزئی، مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر سرفراز بگٹی، نصیر مینگل، عنایت اللہ کاسی، ڈاکٹر حامد اچکزئی، علاؤ الدین مری، جعفر مندوخیل، مطیع اللہ آغا، ماجد ابڑو اور ڈاکٹر اسحاق بلوچ سمیت دیگر اعلیٰ سیاسی شخصیات سرکاری سیکورٹی محافظوں کی خدمات مزید حاصل نہیں کرسکیں گی۔
ذرائع کے مطابق وی آئی پیز کی ڈیوٹی پر متعین بلوچستان پولیس کے 122 اہلکاروں کو واپس بلا کر جنرل ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے تنخواہیں وصول کرنے والے اہلکاروں سے شخصی ڈیوٹی لی جارہی تھی۔
پولیس کے جن اہلکاروں کو شخصی ڈیوٹی کے فرائض سے ہٹایا گیا ہے ان میں صرف سیاستدانوں کے محافظ ہی شامل نہیں ہیں بلکہ متعدد ایسے بھی ہیں جو دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات، پولیس کے سابقہ و موجودہ افسران، صوبائی سیکریٹریز اور دیگر صوبوں میں فرائض سرانجام دینے والے افسران کے ہمراہ بطور گن مین متعین تھے۔
حکومت بلوچستان کے فیصلے کے تحت صوبائی سیکرٹریز حافظ ماجد، قمر مسعود، صالح بلوچ، زاہد سلیم، شہریار تاج، لعل جان جعفر، شبیر مینگل اور رزاق سنجرانی کے ساتھ متعین سرکاری محافظوں کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی پی محمد اکرم نعیم بھروکہ کے احکامات پر ڈپٹی کمانڈنٹ منظور حسین کے دستخط سے جاری کردہ حکمنامے کے تحت صوبائی الیکشن کمشنر، وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے اعلیٰ افسران، ڈی آئی جیز اور ایس پیز کے ساتھ متعین محافظوں کو واپس بلایا گیا ہے۔