پشاور:تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے ذمہ دار ماہرینِ آثارقدیمہ نے کہا ہے کہ زمین کے دھنسنے کے باعث پشاور کے اندرون شہر میں واقع تاریخی عمارات کو بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے جوان میں دراڑیں پڑنے اور ان کے اچانک منہدم ہونے کی وجہ بن رہا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیمز خیبرپختونخواکے ترجمان و گیلری اسسٹنٹ نواز الدین نے نیوزلینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زمین کے بتدریج دھنسنے اور بیٹھنے کے باعث شہر کے تاریخی ورثے کو ہونے والا نقصان ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے لیے بہت زیادہ تشویش کا باعث ہے۔ پشاور،جو کبھی بدھ مت کی قدیم گندھارا تہذیب کا دارالحکومت تھا، میں بہت سی قدیم عمارات واقع ہیں جیسا کہ گور کھٹڑی، جو یونیسکو کے تاریخی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔

نواز الدین نے کہا:’’حال ہی میں گور کھٹڑی کے قریب ٹیوب ویل کے باعث ایک درخت اور چند گھر منہدم ہوئے ہیں کیوں کہ یہ زمین سے روزانہ پانی کی بھری مقدار کھینچتا ہے جو زمین کے دھنسنے کی وجہ بن رہا ہے۔’’

Many buildings have collapsed due earth settlement. :Photo by News Lens Pakistan/
Many buildings have collapsed due earth settlement. :Photo by News Lens Pakistan/

پشاور کی تنگ گلیوں اور پرہجوم بازاروں میں جابجا تاریخی عمارات واقع ہیںجو شہر کے قدیم عہد کی عکاسی کرتی ہیں۔ لاہور اور دہلی (انڈیا) کی طرح پشاور بھی کبھی فصیل بند شہر تھا جس کے 16دروازے تھے۔ اندرون شہر میں عمارتیں روایتی طورپر تین یا چار منزلہ ہیں جن کے نیچے دکانیں ہیں۔ گلیاں تنگ ہیں اور عمارتوں کی بالکونیاںدونوں جانب سے آگے کو نکلی ہوئی ہیں، انہوں نے ایک دوسرے کو گھیر رکھا ہے جن کے درمیان کوئی جگہ نہیں ہے، یوں دکھائی دیتا ہے کہ یہ گلیوں کے اوپر آپس میں مل گئی ہوں۔

گزشتہ کئی صدیوں کے دوران پشاور کشن، مغل، سکھ اور برطانوی راجدہانیوں کے زیرِتسلط رہا جنہوں نے اسے منفرد تعمیرات، تاریخی ثقافت وتہذیب دی۔

چترال اور جنوبی ایشیاء کے وسط میں واقع قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہونے کے باعث پشاور بلخ، جنوبی ووسطی ایشیاء کے درمیان تجارت کا مرکز رہاہے۔

اندرون شہر کے رہائشی کہتے ہیں کہ اگرچہ پشاور کی قدیم عمارتوں کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن اس وقت یہ تعمیرات مجرمانہ غفلت کی تصویر پیش کررہی ہیں۔ کچھ قدیم عمارتوں کو زمینی کٹائو کے باعث خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ ان کا قدیم ہونا اور مختلف عناصر ہیں جب کہ دیگر عمارتیں تیزی سے ہو رہی اربنائزیشن اور احتیاط نہ ہونے کے باعث مسمار کی جارہی ہیں۔

اندرون شہر میں دہائیوں سے رہ رہے خورشید پراچہ نے کہا:’’ اندرون شہر کی بہت سی عمارات ہر گزرتے دن کے ساتھ معدوم ہورہی ہیں۔‘‘

A dilapidated building in walled city Peshawar | Photo by News Lens Pakistan.
A dilapidated building in walled city Peshawar | Photo by News Lens Pakistan.

شہر میں فی الحال بہت سے گنجان آباد علاقے موجود ہیں جہاںسنجیدہ نوعیت کے مسائل درپیش ہیں۔ اندرون شہر کی پیچ در پیچ گلیوں میں جاکر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم عمارتیں خستہ خالی کا شکار ہیں۔ بہت سی تاریخی عمارتیں مرمت نہ ہونے کے باعث منہدم ہورہی ہیں۔

تین ستمبر2016ء کو اندرون شہر میں پیرشادی چوک پر تین بوسیدہ گھر اچانک منہدم ہوگئے تھے جن میں رہائشی زخمی ہوئے اور مالی نقصان ہوا۔

خورشید پراچہ نے کہاکہ بہت سے گھروں کے ڈھانچوں میں دراڑیں پڑچکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے گھر چوں کہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جس کے باعث ایک گھر منہدم ہوتا ہے تو اس سے منسلک عمارتوں کو بھی نقصان ہوتا ہے یا وہ کمزور ہوجاتی ہیں۔

خورشید پراچہ نے کہا کہ مالکان نے اس طرح کی صورتِ حال سے بچنے کے لیئے سینکڑوں پرانی عمارتیں مسمار کردی ہیں اور ان کی جگہ ’’محفوظ اور جدید‘‘ نئی عمارتیں قائم کی ہیں۔ یہ رجحان جاری ہے اور باعثِ افسوس امر یہ ہے کہ اس قسم کے مناظر شہر میں عام نظرا ٓتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا:’’ معدودے چند لوگوں نے ہی اپنی قدیم جائیداد کو اس کی اصل حالت میں برقرار رکھا ہواہے۔‘‘

A recently built new commercial building made of concrete in inner city built after demolishing the old one. :Photo by News Lens Pakistan/
A recently built new commercial building made of concrete in inner city built after demolishing the old one. :Photo by News Lens Pakistan/

اندرونِ شہر کے ایک اور رہائشی فرید شاہ نے کہا کہ تاریخی عمارتوں کو ایک اور بڑا خطرہ یہ درپیش ہے کہ لوگ کاروباری عمارتیں بنانے کے لیئے پرانی جائیدادوں کومسمار کر رہے ہیں کیوں کہ یہ پرانی عمارتوں کی نسبت ’’ پرمنعفت‘‘ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا:’’ اس سب کی وجہ لوگوں میں تاریخ اور ورثے کے بارے میں آگاہی نہ ہونا اور حکام کی تاریخی ورثے کے حوالے سے لاپرواہی ہے۔‘‘

محکمۂ آرکیالوجی اینڈ میوزیمز خیبرپختونخوا کے ترجمان نواز الدین کہتے ہیں کہ محکمہ نے اندرون شہر میں تاریخی تعمیرات کو محفوظ کرنے کے لیئے ’’والڈ سٹی پراجیکٹ‘‘ شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کے لیئے خیبرپختونخوا حکومت نے 20کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے ہیں، جن میں اندرون شہر میں خطرے کی زد پر اور مخدوش عمارتوں کا سروے شامل ہے تاکہ انہیں منصوبے کے تحت محفوظ کیا جائے۔

نواز الدین نے کہا کہ تاہم منصوبے کے تحت سروے چار ماہ قبل شروع ہوا، ممکن ہے کہ اسے مکمل ہونے میں تین برس تک لگ جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کے تحت تاریخی و ثقافتی اہمیت کی حامل ایک سو برس سے پرانی تمام عمارتیں محفوظ کی جائیں گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here