پشاور:قدرتی آفات کے متاثرین زرِتلافی کے منتظر

0
4273

پشاور (وصال یوسف زئی سے) پھلوں کی ریڑھی لگانے والا شاہ پور ہر دوسرے روز ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر کا رُخ کرتا ہے تاکہ حکومت کی جانب سے وعدہ کی گئی زرِتلافی کی رقم حاصل کرسکے۔ وہ اب تک اس مد میں صرف 50ہزار روپے ہی وصول کرپایا ہے۔ 
شاہ پور نے کہا:’’ میں جب بھی ڈپٹی کمشنر کے دفتر جاتا ہوں تو میری گھر واپسی کچھ نئے وعدوں کے ساتھ ہوتی ہے جو زرِتلافی کی مکمل رقم کی ادائیگی سے متعلق ہوتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ ان حربوں کا مقصد زرِتلافی کی رقم کی ادائیگی میں تاخیر کرنا ہے۔‘‘
26جولائی 2015ء کو پشاور کے ایک بڑے حصے اور اس کے نواحی علاقوں میں تباہ کن طوفان نے زبردست تباہی مچائی تھی جس میں شاہ پور خان کی اہلیہ اور اس کے چار بچے ہلاک ہوگئے تھے۔
شاہ پور نے پُرنم آنکھوں کے ساتھ کہا:’’ میری بیوی اور چار بچے ، جن میں سے بڑے کی عمر 14اور چھوٹے کی صرف چار روز تھی، اس بے رحم طوفان اور بارش کے مقابل زندگی کی بازی ہار گئے۔‘‘
محکمۂ موسمیات کی جانب سے اسے ’’محدود پیمانے کا سائیکلون‘‘ قرار دیا گیا جس میں خواتین و بچوں سمیت 45افرادہلاک اور 200سے زائد زخمی ہوگئے۔
شاہ پور کے بھائی کے بھی دو بچے تین برس کا بیٹا یٰسین اور پانچ برس کی بیٹی رخسار جان کی بازی ہار گئے تھے اور اب وہ بھی حکومت کی جانب سے زرِتلافی کی رقم کے حصول کا منتظر ہے۔
شاہ پور نے کہا:’’ گورنر خیبرپختونخوا اور سپیکر صوبائی اسمبلی نے طوفان اور بارشوں سے متاثر ہونے والے علاقوں کے دورہ کے دوران تباہ ہونے والے گھروں کی ازسرِنو تعمیر اور ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو تین لاکھ روپے کی رقم بطور زرِتلافی ادا کرنے کے وعدے کیے تھے لیکن اب تک ان میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔‘‘
خیبرپختونخوا حکومت کی زرِتلافی کی ادائیگی کی پالیسی کے مطابق مرنے والے کے ورثا کو تین لاکھ روپے جب کہ زخمیوں کو ایک لاکھ روپے زرتلافی ادا کیا جانا تھا۔ اس بدترین طوفان میں تباہ ہونے والے ایک کمرے کے گھر وں کی مرمت کے لیے ایک لاکھ روپے اور دو کمروں کے گھر وں کی مرمت کے لیے 80ہزار روپے بطور زرِتلافی ادا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
غیر سرکاری تنظیم موومنٹ فار سوشل ایکشن، ہیومن رائٹس و لیڈرشپ کے چیف ایگزیکٹو افسر ظفر اقبال خٹک نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان متاثرین، جن کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی یا نیچرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی تک رسائی تھی،نے بغیر کسی رکاوٹ کے زرِ تلافی کی رقم حاصل کرلی۔ اس حوالے سے سیاسی روابط بھی انتہائی اہمیت کے حامل ثابت ہوئے کہ زرِتلافی کی رقم حاصل کرنے کا اہل کون ہے؟
ظفر اقبال خٹک نے مزید کہا :’’غریب خاندان ، جن کے سیاسی تعلقات نہیں ہیں، حکومت کی لاپرواہی سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ سیاسی رابطے اور وابستگیاں رکھنے والے خاندان نسبتاً آسانی کے ساتھ ان قانونی پیچیدگیوں سے بچتے ہوئے زرِتلافی کی رقم حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے آگاہ کیاکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے قانون سازوں کامقامی انتظامیہ اور وفاقی حکومت کے توسط سے اپنے عزیز و اقارب کو زرِتلافی کی رقم دلانے میں نمایاں کردار رہا ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سربراہ ڈپٹی کمشنر پشاور نے نیو ز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے 45افراد میں سے 31کے خاندانوں کو اب تک زرِتلافی کی رقم کی ادائیگی کی جاچکی ہے جب کہ بقیہ کے شناختی کارڈدرست نہیں ہیں جس کے باعث ان کو زرِتلافی کی رقم ادا کرنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تباہ ہونے والی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا تہمینہ لگانے اور زخمیوں کی درست تعداد کے تعین کے لیے سروے کیا جارہا ہے۔ سروے کے مکمل ہوجانے کے بعد زرِتلافی کی رقم ادا کردی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر پشاور نے نیوز لینز پاکستان کو آگاہ کیا کہ حکومت پشاور میں آباد افغان مہاجرین کے اس قدرتی آفت سے ہونے والے نقصان کی زرِتلافی نہیں کرے گی۔ اگر افغان نظرانداز کیے جانے یا معاشی مددوصول نہ ہونے کی شکایت کررہے ہیں تو اس پر ہم جواب دہ نہیں ہیں۔
صوبائی وزیرِ اطلاعات مشتاق احمد غنی نے کہا کہ سرکاری حکام کی جانب سے امداد کو ذاتی فوائد کے لیے استعمال کرنے کا رجحان موجود رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اس اخلاقی برائی سے نجات پانے کے لیے اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کار لارہی ہے اور سرکاری خزانے کے استعمال میں بدعنوانی نہیں ہونے دے گی۔
امشتاق احمد غنی نے مزید کہا کہ پراونشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے پاس قدرتی آفات سے نپٹنے کے لیے وسائل ناکافی ہیں۔
انہوں نے کہا:’’ ہم مستقبل میں قدرتی آفات سے نپٹنے کے لیے پولیس کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے جس سے نہ صرف پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی بہتر ہوگی بلکہ لوگوں کو اضافی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔ حکومت نے پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ا تھارٹی کو جدید مشینری اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ تکنیکوں کی تربیت دینے کا منصوبہ بھی تشکیل دے رکھا ہے۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here