ہسپتالوں کی ادویات کے بجٹ میں 30%کمی اور حالیہ ریٹ ادویات کے ریٹ میں اضافے کی وجہ سے علاج کی سہولت عوام کی پہنچ سے دورہوگیا۔ ہسپتالوں میں میڈیسن نایاب ہونے پر عوام سرکاری ہسپتالوں میں رل رہی ہے غریب مریضوں کو ادویات حاصل کرنا انتہائی مشکل اور ناممکن ہوگیا ہے بڑے ہسپتالوں رش سنبھالنے کے قابل ہی نہ ہیںعملے اور عوام کے درمیان لڑائی جھگڑے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔65سالہ خدیجہ بی بی کا کہنا ہے کہ میں بزرگ خاتون ہوں روزانہ کی بنیاد پر کھانسی اور دیگر ادویات پر میرا 300روپے کا خرچ ہوجاتا ہے جبکہ پہلے یہ ادویات مجھے ہسپتال سے ہی مل جایا کرتی تھیں۔ پنشنر ہوتے ہوئے مجھ سے اتنے اخراجات برداشت کرنا بس سے باہر ہے ۔ زبیدہ خاتون جو کہ اپنی بیٹی کی زچہ وچہ سے ڈاکٹر کو دیکھانے آئی ہوئی تھی ۔ ڈاکٹر مریضوں کو ہاتھ لگانے کو تیار ہی نہیں تین گھنٹے سے انتظار کررہے تھے ۔ڈاکٹر نے چیک کرنے کے بعد ملتان نشتر ہسپتال ریفر کردیا ہے ۔رانا جاوید ایم ایس سول ہسپتال شجاع آباد کے مطابق میڈیسن کی قلت پیدا ہوگئی ہے فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے مخیر حضرات سے رابطہ کیا جارہا ہے اسی وجہ سے لائف سیونگ میڈیسن موجود نہیں ہے ۔ سماجی رہنما رضا المنعم کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے کھوکھلے دعوﺅں کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔ عوام کے ساتھ یہ انتہائی ناانصافی ہے کہ سالانہ میڈیسن بجٹ میں سے 30%کو کٹ لگادیا ہے جس بناءپر ادویات کی قلت سامنے آرہی ہے اور یہ ایک انتہائی تشوشناک حالت ہے ۔ پی ٹی آئی کے ایم پی اے میاں طارق عبد اللہ کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں نے ادویات کی کوئی کٹوتی نہیں کی ہے یہ محض افواہوں کے سوا اور کچھ نہیں ہے ابھی تک سابقہ بجٹس کے مطابق ہی میڈیسن سالانہ پرچیزنگ کے ذریعے ہسپتالوں میں پہنچا دی گئی تھی ۔ نیا بجٹ ماہ جون میں اناﺅنس کیا جائے گا جس کے بعد پرچیزنگ ہوگی ۔ ہسپتالوں میں مریضوں کے زیادہ آمد کی وجہ سے میڈیسن کی کمی ہے اس کے لیے بھی اضافی بجٹ کا انتظام کردیا ہے ۔ انتظامیہ جلدادویات خرید ہسپتالوں میں فراہم کرے گی ۔