پاکستان تحریک انصاف نے لیہ میں مختلف سڑکوں اور علاقوں کی ترقی کے نام پر ووٹ حاصل کیے جبکہ حکومت میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف ایک بھی وعدہ پورا نہ کر سکی جس کی وجہ سے لیہ ٹریفک دبائو اور حادثات کا شکار ہے
عمران خان چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے 12 دسمبر 2012 کو عوامی رابطہ مہم کے تحت ضلع لیہ کا طوفانی دورہ کیا تھا اس دن چیئرمین عمران خان نے ضلع بھر کے چھوٹے بڑے 9شہروں اور قصبات جن میں عوامی اجتماعات جن میں دھوری اڈا، چوک اعظم، فتح پور، کروڑ لعل عیسن، لیہ اور کوٹ سلطان شامل ہیں میں منعقد اجتماعات سے خطاب کیا جن میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی تھی
لیہ کےدورہ کے دوران انہیں شاندار عوامی پذیرائی ملی ضلع کے چھوٹے بڑے قصبوں کے عوامی اجتماعات میں انہوں نے ضلع کے دیرینہ مطالبات کے علاوہ ضلع کی پسماندگی دور کرنے، غربت میں کمی، اور بے روزگار نوجوانوں کو اقتدار میں آکر روزگار دینے کے اعلانات کیے تھے عمران خان نے چوک اعظم میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اقتدار میں آکر دیرینہ عوامی مطالبہ پورا کریں گے اور چوک اعظم کو تحصیل کو درجہ دیں گےاسی طرح فتح پور میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عوامی نبض پر ہاتھ رکھا اور اعلان کیا کہ ہم اقتدار میں آ کر ایم ایم روڑ کو کشادہ اور کارپٹڈ بنائیں گےجبکہ کروڑ لعل عیسن کے بڑے عوامی اجتماع سے جہاں اس وقت ان کے عزیز سابق ممبر صوبائی اسمبلی اور اب ممبر قومی اسمبلی حاجی عبدالمجید خان نیازی کی زیر قیادت ایک جم غفیر موجود تھا خطاب کرتے ہوئے انہوں نےعلاقہ کے جاگیرداروں کو چیلنج کرتے ہوئے ان کی سیاسی برتری کے خاتمے کا اعلان کیا اور کہا کہ لیہ کی نہروں میں پانی کی کمی تھل کے باسیان کا بڑا اور درست مطالبہ ہے ہم اقتدار میں آکر تھل کینال میں پانی چھوڑیں گے۔
عمران خان وزیر اعظم بن چکے اور ان کی حکومت کے ابتدائی 100 دن پورے ہونے کو ہیں اور وزیر اعظم خود اپنی حکومت کے 100 روزہ پلان پر عمل درآمد اور حکومتی کارکردگی بارے پاکستانیوں کو اعتماد میں لینے کا اعلان بھی کر چکے ہیں ضلع لیہ کی عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو بھرپور ووٹ دے کر ان کے دو ایم این اے کامیاب کروائے جبکہ صوبائی اسمبلی کی 5 نشستوں میں سے ایک پرن لیگ اور ایک نشست پر پاکستان تحریک انصاف کامیاب ہوئی دونشستوں پر آزار حیثیت سے منتخب ہونے والے ممبران باضابطہ طور پر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں جبکہ ایک نشست پر آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے ملک احمد علی اولکھ نے آزاد حیثیت تو برقرار رکھی تاہم وزیر اعلی پنجاب، سپیکر پنجاب اسمبلی، اور پنجاب میں سینٹ الیکشن میں اپنا ووٹ پاکستان تحریک انصاف کے پلڑے میں کاسٹ کیا۔
عمران خان کے عزیز کروڑ لعل عیسن سے سابق ایم پی اے اور موجودہ ایم این اے پاکستان تحریک انصاف حاجی عبدالمجید خان نیازی سے جب عمران خان کےایم ایم روڑ کو کشادہ اور کارپٹڈ کرنےاور تھل کینال میں پانی چھوڑنے والے وعدے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال بہتر نہیں ہے کوشش کر رہے ہیں کہ جلد از جلد کیے گئےوعدے پورے کیے جائیں اور ہم پاکستان کو بہتر سے بہتر بنا سکیں
چوک اعظم سے آزاد حیثیت سے منتخب ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری طاہر رندھاوا سے جب عمران خان کے وعدے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی درخواست میرے پاس فائل میں پڑی ہے وزیر اعلی کو درخواست ابھی تک اس لیے نہیں دی کیونکہ تھوڑے دن بعد ہم نے میٹنگ کرنی ہے درخواست میں لکھا ہے کہ یہ عمران خان کا وعدہ ہے اس لیے چوک اعظم کو تحصیل بنایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ووٹر اس حوالے سے کافی مایوس نظر آتے ہیں عمران خان کے 12 دسمبر 2012 اور 5 دسمبر 2017 کے جلسوں میں کیے گئے وعدوں بارے میثم تمار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان اپنے وعدے پورے نہ کر سکے تو پسماندہ لیہ کے عوام مجبورا کسی دوسری سیاسی جماعت کی طرف متوجہ ہوں گے
محمد عمر شاکر نے حکومتی 100 روزہ کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین عمران خان کے لیہ میں کیے گئے وعدوں بارے کسی قسم کی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی جبکہ سرائیکی وسیب کے لوگ سرائیکی صوبہ بنائے جانے کی امید کھورہے ہیں سرائیکی وسیب کی عوام حکمرانوں کو ان کے بھولے بسرے وعدے یاد کرواتی رہے گی
بقول شاعر
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
ہمیں یاد ہے ذرا ذرا