تخت بھائی، مردان ( شیراز اکبر) 31مئی 2016ء کو سری لنکا کے بدھ پھکشوئوں کے وفد نے تخت بھائی میں بدھ مت سے تعلق رکھنے والے تاریخی کھنڈرات کا دورہ کیا تواس مقام پر دعائوں اور حمدیہ گیتوں کی گونج سنائی دی۔ تخت بھائی میں اس بڑی خانقاہ کے آثار بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے انتہائی تقدس کے حامل ہیں جو شمالی پاکستان و افغانستان میں قبل ازمسیح کے پہلے ہزاریے سے بعداز مسیح کے دوسرے ہزاریے کے اوائل تک قائم رہنے والی گندھارا تہذیب سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ مقام دہشت گردی اور شورش کے باعث بدھ زائرین اور عالمی سیاحوں کے لیے ایک دہائی تک بند رہا جو اب کھل چکا ہے۔گزشتہ برس بدھ بھکشوئوں کے ایک وفد نے اس مقام کا دورہ کیا۔
یہ سری لنکا کے حکام، مذہبی سکالرز، میڈیا کے نمائندوں اور زائرین، جن میں 16سینئر بدھ بھکشو بھی شامل تھے، کا تخت بھائی میں عبادت اور مذہبی رسومات اداکرنے کے لیے پہلا دورہ تھا۔
وفد میں شامل ایک بدھ بھکشو واجیرہ تھیرو نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ یہ تاریخی مقامات (پاکستان کے) دنیا بھر میں بسنے والے بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے مقدس ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا:’’ بدھ مت کے اس صدیوں قدیم مقام کے تحفظ سے مسلمان اکثریتی پاکستان کا دوسرے مذاہب کے حوالے سے رواداری اوراحترام ظاہر ہوتا ہے۔‘‘
بدھ بھکشوئوں اور اہم غیر ملکی شخصیات نے مرکزی سٹوپا پر عبادت کی، حمدیہ گیت گائے اور آثارِ قدیمہ کے مختلف مقامات کا دورہ کیا۔
تخت بھائی 1980ء میںیونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل ہوا تھا۔ یہ برصغیر کی قدیم ترین آبادیوں میں سے ایک ہے۔1836ء میں پہلی بار اس مقام کی کھدائی کی گئی اوراس وقت سے اب تک ماہرینِ آثار قدیمہ مٹی اور چونے سے بنے سینکڑوں آثار برآمد کرچکے ہیں۔
یونیسکو کے مطابق بدھ مت کے یہ آثار پہاڑی کی چوٹی پر اب بھی اپنی اصل حالت اور مقام پرموجود ہیں ۔
یونیسکو کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے:’’ یہ آثار اپنی اصل ہیئت میں محفوظ بنائے جاچکے ہیں اور خانقاہ و عمارتوں کی طرزِ تعمیر واضح ہے۔تعمیر میں استعمال ہونے والے مواد کے علاوہ اندازِ تعمیر بھی گندھارا طرز کی پتھروں کی تعمیرکی عکاسی کرتا ہے۔‘‘
محکمۂ قومی ورثہ کے جوائنٹ سیکرٹری مشہود احمد مرزا نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے ویساک میلے کی مناسبت سے سری لنکا کے وفد کو دعوت دی تھی جو ملک میں پہلی بار منایا گیا ہے۔
ویساک بدھ مت کا ایک مذہبی تہوار ہے جو عموماً مئی یا جون کے اوائل میں منایا جاتا ہے۔ یہ تھیرواد یا جنوبی روایت میں مہاتما بدھ کے جنم،آگہی اور وفات سے تعلق رکھتا ہے۔ 1999ء میں اقوامِ متحدہ نے بدھ مت کی انسانیت کے لیے خدمات کے اعتراف کے طورپر ویساک کو آگاہی کے دن کے طور پرمنانے کا آغاز کیا۔
تخت بھائی میں عبادت کرنے کے بعد بدھ بھکشو ئوں نے صوابی کے ہوند میوزیم کا دورہ کیا، جو گندھارا تہذیب کا آخری دارالحکومت تھا۔
واجیرہ تھیرو نے کہا:’’ تخت بھائی کے یہ آثار بہترین طور پر محفوظ کیے گئے ہیں اور یہ دنیا کی قدیم ترین سب سے بڑی خانقاہوں میں سے ایک ہے۔‘‘
وفد میں شامل نلمنی فرنانڈا نے کہا کہ یہ ’’دونوں ملکوں کی حکومتوں کی کوشش‘‘ کے باعث ممکن ہوا کہ ہم اس مقام کا دورہ کرنے کے قابل ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا:’’ مجھے پاکستان میں اجنبیت کا احساس نہیں ہوا۔ یہاں کے لوگوں کا مزاج بہت زیادہ دوستانہ ہے۔‘‘
مشہود احمد مرزا نے کہا کہ حکومت نے یہ مقام عارضی طور پر کھولا ہے اور کچھ غیر ملکیوں کو دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ آغاز ہے جس کے بعد مختلف ممالک کے سیاح مستقبل میں یہاں آنے کے قابل ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا:’’ ہم دنیا پر اپنی ثقافتی رنگارنگی، ورثہ اور خوبصوری آشکار کرنا چاہتے ہیں۔‘‘