یونیسکو اور میڈیا فاؤنڈیشن 360 نے سکھر میں میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی پر مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا

0
80

        سکھر:(رپورٹر) میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی (MIL) پر ایک مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد ہوا جس میں شرکا اس نقطہ پر متفق تھے کہ آبادی کو میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے ذریعے شہریوں کو با خبر بنا کر معاشرے کو تبدیل کیا جا سکتا ہے اور بدعنوانی سے بچایا جا سکتا ہے۔ غلط معلومات اور جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لیے واحد حل بھی میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی ہے۔ ‏UNESCO نے میڈیا فاؤنڈیشن 360 کے تعاون سے پاکستان کلب، سکھر میں مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا تاکہ پاکستان کے پہلے MIL فریم ورک کو تیار کرنے کے لیے اہم اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز حاصل کی جا سکیں۔ ڈپٹی میئر اور پی پی پی سکھر کے صدر ڈاکٹر ارشد مغل، سابق ایم پی اے اور ہندو رہنما دیوان چند چاولہ، صدر ضلع بار ایسوسی ایشن سکھر سید نوید احمد شاہ، چیئرمین سکھر ٹاؤن کمیٹی فرحان شاہ، شعبہ تاریخ و آثار قدیمہ کے سربراہ، AROR یونیورسٹی سے قاسم سدھر، پروجیکٹ ڈائریکٹر روزن رابیعہ بھٹی، ڈائریکٹر ناری فاؤنڈیشن انور مہر، سکھر کے اطلاعات افسر کامران پھلپھوٹو، سابق صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (سندھ) اور نائب چیئرمین سکھر ٹاؤن کمیٹی ڈاکٹر عثمان ماکو، سکھر پریس کلب کے سیکرٹری اطلاعات کامران شیخ، مصنف اور صحافی جواد شاہ، AROR یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر فاطمہ ڈایو، ڈائریکٹر ایجوکیشن سکھر حافظ شہاب الدین، پاکستان ریلوے کے ایڈیشنل ایگزیکٹیو منیجر محمد جواد، صدر MF360 مبشر بخاری اور کئی صحافیوں، دانشوروں اور سماجی کارکنوں نے مشاورتی ورکشاپمیں شرکت کی۔ تین سیشن کی مشاورت میں کئی موضوعات شامل تھے، جن میں ‘پاکستان میں میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی پر مباحثے کے نکات ، ‘علمی معاشرے کی تعمیر میں MIL پالیسی کو مربوط کرنا’، معلومات کا دھندلاپن، میڈیا کے لیے اختیار یا تحفظ کی ضرورت ‘ اور ‘ثقافتی اور لسانی تنوع: MIL پالیسیوں کو ترتیب اور شکل دینے کے لیے اہم عناصرہیں تاکہ شرکاء کا شعور اور تجاویز اس میں شامل کی جا سکیں۔ شرکاء نے واضح کیا کہ غلط معلومات، جعلی خبریں اور پروپیگنڈا معاشرتی عدم برداشت میں اضافہ کرتے ہیں ۔جس کا مختلف طریقوں کے ذریعے اجتماعی طور پر مقابلہ کیا جانا چاہیے۔ ان کا خیال تھا کہ پاکستان کی اکثریت آبادی کو جعلی اور حقیقی خبروں کے درمیان فرق کرنے کے قابل بنایا جانا چاہیے جس کے لیے اسکولوں سے لے کر یونیورسٹیوں کے سطح تک نصاب میں بدعنوانی اور جعلی خبروں کو جانچنے کے کورسز کو شامل کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی حکومت اور سول سوسائٹی کو روایتی میڈیا، تربیت کے سیشن، سیمینارز اور سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ کو MIL کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے شعور افزائی مہمات چلانی چاہئیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here