ایرانی صدر کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ

0
16728

 

لاہور:ایرانی صدر کا مسعود پشکیان  دو روزہ دورے کے لیے پاکستان پہنچ گئے ۔ یہ ایرانی صدر کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور وزیر اعلٰی مریم نواز نے ان کا علامہ اقبال ائیرپورٹ لاہور پر ان کا پرتپاک استقبال کیا اور بچوں نے ایرانی صدر کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے، جس پر ایرانی صدر نے ان کے پرتپاک استقبال کا خیرمقدم کیا۔ ایرانی صدر کے ہمراہ ان کے وزیرخارجہ عباس ایراقچی بھی ہیں ۔

ایرانی صدر کے پاکستان دورے کے پیشِ نظر مال روڈ کو ایرانی صدر اور ان کے سپریم کمانڈر کی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں ۔ ایرانی صدر اس کے بعد اسلام آباد جائیں گے جہاں وہ پاکستانی صدر ، وزیراعظم ، چیرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کریں گے۔

صحافی و تجزیہ کار مبشر بخاری کا ایرانی صدر کے پاکستان دورے کے بارے میں کہنا ہے کہ “ یہ دورے کا بظاہر مطلب تو پاکستان اور ایران کے تعلقات کو مضبوط کرنا ہے لیکن اس کا ایک انٹرنیشنل ایجنڈا بھی ہے اور اس میں ایک ایک نقظہ یہ ہے کہ چائینہ پاکستان پروجیکٹ ہے جس حصہ ایران بننا چاہتا ہے اس حوالے سے بات ہو گی جس پر چائینہ رضامند ہے لیکن پاکستان اس کو کیسے دیکھتا ہے۔ گیس پائپ لائن پر بھی بات ہوگی اور بارڈر پر تجارت کی بھی بات ہوگی۔ یہ تجارتی مقاصد ہیں ایران کے لیکن اس کے ساتھ اس کا انٹرنیشنل ایجنڈا بھی ہے چونکہ ایران سیز فائر کیے بیٹھا ہے اور پاکستان کی امریکہ کے ساتھ سفارتکاری اچھی جا رہی ہے اور ساتھ ہی ہمارے چائینہ کے ساتھ بھی تعلقات ہیں ۔ اسی تناظر میں پاکستان امریکہ اور ایران کو قریب لانے میں ایک کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ تو اس پر بھی گفتگو ہو گی کے یہ جو سیز فائر ہے اس کو امن میں کیسے تبدیل کیا جاسکتا ہے”۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ “ یہ دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ ایرانی صدر ، صدرِ مملکت اور وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کے ہماری ملٹری لیڈرشپ بھی اس میں شامل ہو۔ تو دیکھتے ہیں کے اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ لیکن اس میں سب سے اہم بات یہ ہوئی کے ان کو پرائم منسٹر نے رسیو کرنا تھا لیکن سمجھ نہیں آئی کے وہ وقت پر لاہور نہیں پہنچ پائے اور ان کی جگہ پر پھر نوازشریف نے ان کو رسیو کیا جو کے ایک اہم بات ہے کیوں کہ نواز شریف صرف مسلم لیگ ن کے صدر ہیں اور ان کے پاس حکومت کا کوئی بھی عہدہ نہیں ۔لیکن دیکھا جائے تو ان کی پارٹی پنجاب اور وفاق میں  حکومت میں ہے ۔ تو اس پارٹی کے صدر ہونے اور تین دفعہ کے وزیر اعظم ہونے کی حیثیت سے انھوں نے استقبال کیا ہوگا اور ساتھ میں یہ بات بھی زہن میں رہے کہ میاں نواز شریف کے چائینہ اور سعودی لیڈرشپ کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں اس تناظر میں میاں نواز شریف کا ایرانی صدر کو رسیو کرنا معانی خیز ہے”۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here