یونیسکو کا پاکستان میں میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی کی حکمت عملی پر مشاورت کا آغاز

0
79

لاہور: (ویب ڈیسک)یونیسکو نے پاکستان میں میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی (این آئی ایل) پالیسی فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لئے میڈیا فاؤنڈیشن 360 کے تعاون سے ایک منصوبے کا آغاز کیا، افتتاحی کانفرنس شعبہ ڈیجیٹل میڈیا، پنجاب یونیورسٹی، لاہور میں منعقد کی گئی جس میں پالیسی سازوں، میڈیا پروفیشنلز، ماہرینِ تعلیم اور سول سوسائٹی کےنمائندوں نے شرکت کی۔اس کانفرنس میں شرکاء نے ملک میں میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی (ایم آئی ایل )کو فروغ دینے کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔ اس کانفرنس کا مقصد معلومات کا تنقیدی جائزہ لینے، جعلی خبروں، گمراہ کن معلومات اور نفرت انگیز مواد کا پھیلاو روکنے کے حوالے سے  لوگوں میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے لئے میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی کے تصورکو عام کرنے کے لئے مربوط لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر سویرا شامی جو کہ اِس منصوبے میں ریسرچ لیڈ کے طور پر کام کر رہی ہیں، نے شرکاء کو منصوبے کے مقاصد اور آج کے دور میں میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی کی ضرورت پر بریفنگ دی۔ یونیسکو کے نیشنل پروفیشنل آفیسر حمزہ خان سواتی نے پاکستان میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو آگے بڑھانے اور معلوماتی لٹریسی کو مضبوط بنانے کے حوالے سے یونیسکو کے عزم پر روشنی ڈالی۔ اس سلسلے میں صوبائی اور ضلعی سطح پر بھی سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ اختتامی کانفرنس اسلام آباد میں ہو گی جس میں مرتب کئے جانے والے فریم ورک کا مسودہ پیش کیا جائے گا۔

افتتاحی کانفرنس میں نمایاں مقررین میں پنجاب کے سیکرٹری برائے اطلاعات و ثقافت سید طاہر رضا ہمدانی، پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ اور روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمان شامی شامل تھے جنہوں نے جھوٹی خبروں اور معلومات کے پھیلاو کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی اور ایم آئی ایل کی اہمیت پر زور دیا۔تمام شرکا کا موقف تھا کہ ہر طبقے اور عمر سے تعلق رکھنے والے افراد کو بتانا ضروری ہے کہ وہ کیسے اخلاقیات کی حد میں رہتے ہوئے ذمہ داری کے ساتھ ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرسکتے ہیں، اس سے معاشرے میں موجود تقسیم میں کمی آئے گی، جھوٹی خبروں کا راستہ روکا جا سکے گا اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔ کانفرنس میں مزید تین سیشن بھی ہوئے جن میں ایم آئی ایل کے جامع فریم ورک کے اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کانفرنس میں تین مرکزی سیشن شامل تھے، جن میں میڈیا کے اختیار اور ریگولیشن میں توازن، میڈیا اور ڈیجیٹل خواندگی کے فریم ورک کو شہریوں کے لیے موثر بنانے، اور میڈیا اور معلوماتی خواندگی کی پالیسیوں میں پاکستان کی ثقافتی اور لسانی تنوع کو شامل کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔شرکا میں وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی برائے خواتین فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر کنول امین، صدر میڈیا فاونڈیشن 360 مبشر بخاری، سینئر میڈیا تجزیہ کار منصور علی خان اور ’’دی کرنٹ‘‘ کی شریک بانی محمل سرفراز ن،دردانہ نجم، پلڈاٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد بلال محبوب، گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ پاکستان محمد نوشاد عل،پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات مس شازیہ رضوان،  کلچرل ایکسپرٹ آمنہ علی، میڈیا اور کلچر ایکسپرٹ منیزہ ہاشمی، لکھاری اور اکیڈمک ایڈوائزر نوید شہزاد اور لمز کے اسسٹنٹ پروفیسر یاسر ہاشمی شامل تھے۔اجلاس کے دوران، شرکاء نے ایم آئی ایل حکمت عملی کے اہم مقاصد کی نشاندہی کی، جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز میں شعور بیدار کرنا اور پرائمری سکول سے ہی ایم آئی ایل کو نصاب کا حصہ بنانے کی تجاویز شامل تھیں۔ شرکاء نے فوری طور پر غلط معلومات کا جواب دینے، سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو ریگولیٹ کرنے،اُن کے ذریعے میڈیا کی ساکھ کو مضبوط بنانے اور مقامی اور ثقافتی طور پر موزوں مواد کو فروغ دینے کی سفارشات بھی پیش کیں۔ اُنہوں نے بڑے پیمانے پر آگاہی مہمات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نفرت انگیز مواد کو کم اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ مزید تجاویز میں پالیسی سازوں، نوجوان تنظیموں اور میڈیا پروفیشنلز کے لیے ایم آئی ایل صلاحیت سازی کی ورکشاپوں کا انعقاد، ایم آئی ایل کے  حوالے سے موجود مواد کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کرنے اور مثبت ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے پروگراموں کا نشر کیا جانا شامل ہے۔

ایم آئی ایل منصوبہ پاکستان کی قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور قومی تعلیمی پالیسی، نیشنل ایکشن پلان اور اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) خاص طور پر SDG 4 (معیاری تعلیم) اور SDG 16 (اَمن، انصاف اور مضبوط ادارے) کے اہداف کو سپورٹ کرتا ہے۔ اِس منصوبے کا مقصد عام شہریوں کو ڈیجیٹل لٹریسی اور تنقیدی سوچ کی مہارتوں سے آراستہ کر کے ایک ذمہ دار ڈیجیٹل معاشرے کی تشکیل ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here