عام انتخابات 2018 میں پولنگ ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے جانبحق ہونے والے سکول ٹیچر کے لواحقین کو بقایا جات نہ مل سکے

0
895

عام انتخابات 2018 میں گورنمنٹ پرائمری سکول بستی شاہ نواز کے PST ٹیچر سید طاہر رضا شاہ رضوی کو پولنگ ڈے کی ذمہ داریوں کی تربیت حاصل کرنے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج رائے محمد یاسین نے پولنگ آفیسر کے فرائض سرانجام دینے کے لیےبستی جیسل نشیب میں تعینات کیا تھا الیکشن ڈے سے ایک روز قبل سید طاہر رضا شاہ سمیت تمام اساتذہ نے شدید گرمی اور حبس برداشت کرتے ہوئے قطاروں میں لگ کر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفس سے پولنگ کا سامان وصول کیا اور اپنی اپنی ڈیوٹی کی جگہ شام 5 بجے رپورٹ کیا اگلے دن 8:30 منٹ پر پولنگ کا عمل شروع ہوا دوران ڈیوٹی لگ بھگ 10 بجے سیدطاہر رضا شاہ کو دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے حالت بہت زیادہ خراب ہو گئی ریسکیو 1122 کی ٹیم نے انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا لیکن حالت زیادہ ناسازگار ہونے کی وجہ سے وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے یہ خبر ان کے اہل خانہ کے لیے یقینا ناخوشگوار تھی ان کے چھوٹے بھائی سید عابد رضا شاہ رضوی نے اپنے بھائی کی نعش وصول کی اور محکمہ تعلیم کے بڑے افسران کی موجودگی میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ انہیں سپرد خاک کر دیا گیااس سارے واقعے کو 4 ماہ کا عرصہ گزر گیا لیکن تاحال سید طاہر رضا شاہ رضوی کے اہل خانہ کو ایک بھی تنخواہ جاری نہیں کی جا سکی دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مرحوم کے بچوں سے افسوس اور امداد تو درکنار سید طاہر رضا شاہ کی خدمات کا معاوضہ بھی ان تک نہ پہنچ سکا

سید طاہر رضا شاہ مرحوم کی اہلیہ نے بتایا کہ محکمہ ایجوکیشن کے اعلی افیسران نے یقین دھانی کروائی تھی کہ مرحوم کی 60 سال عمر کی سروس تک محکمہ ہمیں مکمل تنخواہ جاری کرے گا اس کے بعد پینشن شروع کردی جائے گی لیکن آفیشیل ریکارڈ کی سخت شرائط پوری نہ ہونے کہ وجہ سے 4 ماہ بعد بھی تنخواہ جاری نہیں ہو سکی انہوں نے بتایا کہ سید طاہر رضا شاہ کی ایک بیٹی ارج فاطمہ ہے جو چھٹی کلاس کی طلبہ ہے اور ایک بیٹا محمد حسن شاہ رضوی ہے جو دسویں کلاس کا طالب علم ہے زرعی رقبہ نہ ہونے کی وجہ سے بمشکل گزارا ہو رہا ہے سید طاہر رضا شاہ مرحوم ذیابیطس، بلڈپریشر اور دل کی بیماری میں مبتلا تھے ان کی وفات کے بعد محکمہ الیکشن کمیشن اور الیکشن میں حصہ لینے والے سیاست دانوں میں سے کسی نے بھی کوئی امداد نہیں کی اور نہ ہی کبھی احوال پرسی کے لیے آئے

ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشنر ملک جاوید اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ سید طاہر رضا شاہ کے بقایا جات اور دیگر فنڈز کا جواب دہ محکمہ ایجوکیشن ہے الیکشن کے حوالے سے تمام معاوضہ جات متعلقہ پریذائیڈنگ آفیسر کے پاس ہوتے ہیں الیکشن ایک قومی فریضہ ہے اسے انجام دیتے ہوئے جانبحق ہونے والے اہلکاروں کو خصوصی فنڈز دینے بارے کوئی قانون موجود نہیں ہے

محکمہ تعلیم کے ڈسٹرکٹ ایلمنٹری آفیسر احسن فرید نے بتایا کہ سید طاہر رضا شاہ کا نکاح نامہ رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے فائل میں رجسٹرڈ نکاح نامے کی ضرورت ہے ان کے اہل خانہ کو کہا ہوا ہے جیسے ہی نکاح نامہ مل جائے معمولی کاروائی کے بعد تنخواہ مرحوم کی بیوہ کے نام جاری کردی جائے گی

معروف قانون دان چوہدری محمد اسلم ایڈووکیٹ نے قانونی حیثیت پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ بیوہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایام عدت میں گھر سے باہر نہ نکلے لیکن ہمارے دفاتر کی قانونی کاروائیاں اور فائلیں اس خاتون کو ایسا نہ کرنے پر مجبور کر رہے ہیں تمام آفیسرز غیرقانونی کام تو چند لمحات میں نمٹا لیتے ہیں لیکن یہ قانونی کاروائی مہینوں مکمل کیوں نہیں کی جاسکی ہمیں افسوس ہے کہ ڈپٹی کمیشنر لیہ اور سی او ایجوکیشن نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کام کو ازجلد نمٹانے کے آرڈرز جاری کیوں نہ کیے اس کوتاہی پر ڈپٹی کمیشنر لیہ، ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر، ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشنر، سی ای او ایجوکیشن سمیت پریذائڈنگ آفیسر مجرم ہیں کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں ایسا ہوتا تو تمام آفیسرز کورٹ میں کھڑے ہوتے حکومت وقت کو اس معاملے کا نوٹس لے کر جلد قوم کے اس معمار کے گھر کو چولہا جلائ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here