پشاور (شیراز اکبر سے) صوبۂ خیبرپختونخوا کے ایمرجنسی ریسکیو حکام نے کہا ہے کہ 14اگست کو یومِ آزادی کی مناسبت سے رواں ماہ ٹریفک حادثات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا کیوں کہ نوجوانوں نے جشنِ آزادی منانے کے لیے سڑکوں پر خطرناک کرتب دکھائے۔

پشاور میں رواں برس اگست کے پہلے ہفتے میں 82حادثات میں 128سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔ ایمرجنسی ریسکیو سروس 1122کے ترجمان بلال فیضی کہتے ہیں کہ ان حادثات میں سے بیش تر نوجوانوں کی موٹربائیک ریسنگ اور ون ویلنگ کی وجہ سے پیش آئے۔

انہوں نے مزید کہا:’’ ہر برس اگست کے مہینے میں لوگوں کی بڑی تعداد حادثات میں جاں بحق یا زخمی ہوجاتی ہے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ موٹرسائیکلوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔‘‘

یومِ آزادی ہر برس درحقیقت موٹرسائیکلوں کی گونج گرج میں آتا ہے۔ تیز رفتاری، ون ویلنگ، موٹر بائیک پر کرتب دکھانے اور ریسنگ کے باعث نوجوانوں کا لہو سڑکوں پر بہتا ہے۔

21برس کے محمد علی اپنے دوستوں کے ساتھ زبردست انداز سے یومِ آزادی منانا چاہتے تھے لیکن اب وہ اپنی فریکچر ٹانگ کی وجہ سے بستر پر پڑے ہیں۔وہ اور ان کے دوست اس حادثے سے کئی روز قبل ہی یومِ آزادی کی تیاریوں کے سلسلے میںسڑکوں پر ون ویلنگ کرتے رہے ۔

رواں برس ون ویلنگ کی وجہ سے ہونے والے ایک حادثے میں زخمی ہونے والے ایک نوجوان کے والد شفیق خان کے مطابق دوستوں کے دبائو اور بہادر نظرآنے کے جنون میں نوجوان خطرناک رویہ اختیار کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا:’’ نوجوان سماجی گروپوں میں خطرناک رویے کااظہار ایک باقاعدہ تقریب کا روپ دھار چکا ہے۔ صرف تفریح طبع یا پھر شوریدہ سری نوجوانوں کو ایسا رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہے۔‘‘
ایمرجنسی ریسکیو سروس کے ترجمان بلال فیضی کہتے ہیں کہ گزشتہ دو برسوں سے یومِ آزادی اور اگست کے مہینے میں ہونے والے حادثات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے کیوں کہ ملک میں امن و امان کے بہتر حالات کے باعث لوگوں کی ایک بڑی تعداد جشنِ آزادی کی تقریبات میں حصہ لیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پشاور شہر میں اگست کے پہلے ہفتے کے دوران ہونے والے 60فی صد حادثات ون ویلنگ یا موٹر سائیکلوں پر کرتب دکھانے کے باعث پیش آئے۔

شہری انتظامیہ نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سڑکوں پہ ون ویلنگ اور ریسنگ کے خوفناک رجحان کے باعث ہونے والے حادثات کے پیشِ نظر اس صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ ٹریفک پولیس صادق بلوچ نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ رواں برس ہم نوجوانوں کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹیں گے کیوں کہ وہ سڑکوں پہ نہ صرف اپنی بلکہ لوگوں کی زندگیوں کے لیے بھی خطرات کھڑے کردیتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے نوجوانوں کو سڑکوں پر خطرناک کرتب دکھانے ، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی یا سائلنسر اتار کرموٹر سائیکل چلانے سے روکنے کے لیے ایک سو ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
صادق بلوچ نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پانچ ہزار روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔ رواں برس آٹوورکشاپس کو بھی قانون کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے جنہیں کاروں اور موٹرسائیکلوں سے سائلنسر اتارنے پر جرمانے کیے جائیں گے۔

پشاور کی ضلعی انتظامیہ کے ترجمان ساجد خان نے کہا کہ عوام کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات کے پیشِ نظر مقامی حکومت رواں برس ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر ریاض محسود کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو 10سے 17اگست تک دفعہ 144کے تحت ون ویلنگ اور سائلنسر کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر پابندی عاید کرنے کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

تاہم سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ پشاور (سی ڈی جی پی) کے ترجمان فیروز شاہ نے کہا کہ شہر میں ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کارروائی کرنا ضلعی حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈی جی پی نے رواں برس پہلی بار یومِ آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں نوجوانوں کے لیے دو روزہ تقریب منعقد کی جس میں گاڑیوں ، گھروں اور کاروباری عمارتوں کو آراستہ کرنے کے مقابلے شامل تھے اور ہر کیٹیگری کے فاتح اور رنراَپ کو نقد انعام دیا گیا۔

دریں اثنا ایک نوجوان طالب علم مسعود شاہ جشنِ آزادی کی تقریبات میں شریک ہونے کے لیے دوستوں کے ہمراہ سائیلنسر کے بغیر موٹرسائیکل پر ویلنگ کرتے ہوئے آئے۔

مسعود شاہ نے کہا:’’ بائیک چلانے کے علاوہ اس اہم دن کو منانے اور خوشی ظاہر کرنے کا ہمارے سامنے کوئی اور طریقہ نہیں ہے ۔‘‘

ان کو جب ون ویلنگ سے جڑے خطرات کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت کواس طرح کے مواقع پر نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں میں مشغول کرنے کے لیے تقریبات منعقد کرنی چاہئیں۔
مسعود شاہ نے مزید کہا:’’ نوجوانوں کو اس طرح کی مثبت تقریبات میں مشغول کرکے ان کی توانائی کو تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here