پشاور (شیراز اکبر) طالب علموں کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ’’وزیراعظم لیپ ٹاپ سکیم‘‘ کے تحت لیپ ٹاپ کے حصول کے لیے درخواستوں کے بڑھ جانے کے باعث ان کی فراہمی میں تاخیر ہورہی ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق سکیم کے دوسرے مرحلے کے لیے مختص کیے گئے ایک لاکھ کمپیوٹرز کے کوٹے کے مقابل 315,227طالب علموں نے لیپ ٹاپ کے حصول کے لیے درخواست دی ہے۔

ایچ ای سی کی ڈائریکٹر میڈیا عائشہ اکرام نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’طالب علموں کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے لیپ ٹاپ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کروانے اور ان کی اہلیت کی جانچ و ضرورت مند طالب علموں کی فہرست بنانے میں وقت لگتا ہے جس کے باعث لیپ ٹاپس کی فراہمی میں تاخیر ہورہی ہے۔‘‘

لیکن یونیورسٹی آف پشاور کے ایسے طالب علم، جنہوں نے کمپیوٹرز حاصل کرنے کے لیے گزشتہ برس درخواست دی تھی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ان کی تصدیق بھی کرلی تھی، اب تک لیپ ٹاپ حاصل نہیں کرپائے۔

یونیورسٹی آف پشاور کی ایک طالبہ نورالہدیٰ کہتی ہیں:’’ اس وقت میرے ماسٹرز پروگرام کا پہلا سال تھا جب میں نے لیپ ٹاپ سکیم میںخود کو رجسٹرڈ کیا اور اب میرا پروگرام ختم ہونے والا ہے لیکن مجھے لیپ ٹاپ نہیں ملا۔‘‘

وفاقی حکومت نے 2013ء میں ’’وزیراعظم لیپ ٹاپ سکیم‘‘ شروع کی تھی جس کے تحت پاکستان بھر کی 26سرکاری یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے طالب علموں کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جانے تھے تاکہ سرکاری یونیورسٹیوں کے ضرورت مند طالب علموں کی تعلیم کو ڈیجیٹل کرنے کے حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے علاوہ انہیں تعاون فراہم کیا جاسکے۔

اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے طالب علم بلال احمد کہتے ہیں کہ ضرورت مند طالب علموں میں سے جو لیپ ٹاپ خرید سکتے تھے، انہوں نے خرید لیے جب کہ دیگر طالب علموں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اس سکیم کے تحت لیپ ٹاپ حاصل کرنے کی امید پر تعلیم مکمل کرلی لیکن انہیں لیپ ٹاپ نہیں ملا۔

یونیورسٹی آف پشاور کے شعبۂ صحافت و ابلاغیات میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی لیپ ٹاپ سکیم کے فوکل پرسن نعیم گل کہتے ہیں:’’ اگر یہ التوا جاری رہتا ہے تو ہائر ایجوکیشن کمیشن لیپ ٹاپ سکیم کے تحت طالب علموں کو فائدہ پہنچانے کا مقصد حاصل نہیں کرسکتا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ طالب علم شکایت کرتے ہیں کہ لیپ ٹاپس کی تقسیم میں میرٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ نعیم گل نے کہا کہ طالب علموں کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعلیم مکمل کرکے ملازمت کرنے والے طالب علموں کو لیپ ٹاپ جاری نہ کرنے کے فیصلے پر بھی تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا:’’ طالب علم مختلف شعبوں کے فوکل پرسنز پر جانب داری کا الزام عاید کرتے ہیں لیکن ہمارا ہائر ایجوکیشن کمیشن کو طالب علموں کی اہلیت کی تصدیق کرنے کے علاوہ پوری سکیم میں کوئی کردار نہیں ہے۔‘‘

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حکام کہتے ہیں کہ اس سکیم کے تحت پانچ مراحل میں پانچ لاکھ اور ہر مرحلے میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے۔ عائشہ اکرام کہتی ہیں کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن یہ یقینی بنارہا ہے کہ سمارٹ کلاس پراجیکٹ کے لیے تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوتاکہ طالب علم نہ صرف ورچوئل تعلیم حاصل کرسکیں بلکہ ان کی کلاس رومز میں پڑھائے جانے والے اسباق تک آن لائن رسائی بھی ممکن ہوجائے۔

انہوں نے مزید کہا:’’ لیپ ٹاپ حاصل کرنے میںطالب علموں کی دلچسپی غیر معمولی طور پر بڑھی ہے جو اس سکیم کے دو مراحل کے دوران بلامعاوضہ تقسیم کیے گئے ہیں۔ ‘‘ عائشہ اکرام نے کہا:’’ اس وقت دوسرے مرحلے کے تحت لیپ ٹاپس کی تقسیم جاری ہے اور مختلف یونیورسٹیوںکو طالب علموں میں تقسیم کرنے کے لیے 45ہزار لیپ ٹاپس فراہم کیے جاچکے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن طالب علموں کی پریشانی سے آگاہ ہے ، آنے والے برسوں میں لیپ ٹاپس کی جلد از جلد فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی وزیراعظم لیپ ٹاپ سکیم میں میرٹ کی دھجیاں اڑائے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں عائشہ اکرام نے کہا کہ لیپ ٹاپ حاصل کرنے والے طالب علموں کومیرٹ کے تحت منتخب کیا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا:’’ گزشتہ برس پہلے مرحلے ( برائے 2013-14ئ) میں کوٹے میں تجویز کیے گئے ایک لاکھ لیپ ٹاپس میں سے نوجوان اور ذہین طالب علموں میں خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر تقریباً 97,203لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے۔‘‘

یونیورسٹی آف پشاور کے افسرِ تعلقاتِ عامہ اختر امین نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے دوسرے مرحلے میں موصول ہونے والے لیپ ٹاپس کی تقسیم جاری ہے تاہم رمضان المبارک اور عیدالفطر کی چھٹیوں کے باعث کچھ ہفتوں کی تاخیر ہوئی اور تقسیم کا عمل جلد شروع کردیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here