سترہزار سے زائد اساتذہ اپنے مستقبل کے حوالے سے بے یقینی کا شکار

0
4388

لاہور ( شہریار ورائچ سے) نسیم ملک ایک ہائی سکول ٹیچر ہیں جن کا سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایس ای ڈی)پنجاب کے ساتھ تین برس کا کنٹریکٹ تھا جس کی میعاد ختم ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود وہ کنٹریکٹ میں توسیع کی منتظر ہیں۔
ان کی گزشتہ چھ ماہ کی تنخواہ واجب الادا ہے جس کے باعث اس وقت وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا:’’ میں اپنی تعیناتی کے بعد سے گریڈ 14میں سینئر ایلیمنٹری سکول ٹیچر کے طور پر کام کر رہی تھی۔ میرے کنٹریکٹ میں توسیع کے لیے یہ شرط رکھی گئی تھی کہ میری ایجوکیشن میں بیچلرز کی ڈگری ہو جو پوری ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود بہتر مستقبل کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔‘‘
پنجاب ٹیچرز یونین کے سیکرٹری جنرل رانا لیاقت کہتے ہیں کہ 70ہزار سے زائد اساتذہ اپنے کنٹریکٹ میں توسیع کے منتظر ہیں‘ کچھ کو ادائیگی کی جاچکی ہے جب کہ بہت سوں کو کنٹریکٹ کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا:’’ حتیٰ کہ کنٹریکٹ ختم ہونے کے بعد تنخواہ وصول کرنے والے اساتذہ کو بھی غیریقینی صورتِ حال کا سامنا ہے۔ کنٹریکٹ کے وقت 35برس یا کنٹریکٹ کے عرصہ کے دوران 35برس کی عمر کو پہنچنے والے اساتذہ کے کنٹریکٹ کی لازمی طور پرتوسیع ہونی چاہیے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان اساتذہ کو مستقل کیا جائے لیکن ہم کچھ عرصہ کے لیے کنٹریکٹ میں توسیع قبول کرسکتے ہیں۔
سیکرٹری ایس ای ڈی پنجاب عبدالجبار شاہین کے مطابق 2010ء کے بعد سے 70ہزار سے زائد اساتذہ کو وقتاً فوقتاًتین بر س کے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا۔ انہوں نے کہا:’’ ان اساتذہ کوگریڈ 9سے 18تک بھرتی کیا گیا۔ گریڈ 17اور 18میں مضامین کے ماہرین، ہیڈ ماسٹرز، مضامین کے سینئر ماہرین اور سینئر ہیڈماسٹرزکو پبلک سروس کمیشن (پی سی ایس) کے ذریعے تعینات کیا گیا لیکن یہ تعیناتی ایک مخصوص مدت کے لیے تھی۔‘‘
انہوں نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اساتذہ جن کے ساتھ کنٹریکٹ کیا گیا ہے‘ان کو مستقل عملے سے زیادہ تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں جب کہ سوشل سکیورٹی فوائد بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
2013ء کے عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل ہی وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ انہوں نے یہ توثیق کی تھی کہ کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے تمام ملازمین کو مستقل کر دیاجائے گا لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کے اس حکم پر عملدرآمد روک دیا اوراسے ا لیکشن کمیشن کے قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا۔
پنجاب ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل کاشف شہزاد نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہاکہ شہباز شریف نے وزارتِ اعلیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد یہ نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کیاجس کے بعد سے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ تمام محکموں میں ملازمین مستقل کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا:’’ یہ اَمر باعثِ تکلیف ہے کہ محکمۂ تعلیم کی پالیسی میں ٹھہراؤ نہیں ہے۔ اس سے یقینی طور پر اساتذہ کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ یہ وہ بنیادی وجہ ہے جس کے باعث سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار گراوٹ کا شکار ہے۔‘‘
پنجاب ٹیچرز یونین کے صدر سید سجاد اکبر کاظمی نے کہا کہ مذکورہ پالیسی غیر منطقی ہے کیوں کہ حکومت اساتذہ کو مستقل کرکے کروڑوں روپے سالانہ بچا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا:’’ ایک جانب محکمہ وسائل کی کمی کو اس مسئلے کی بنیادی وجہ قرار دیتا ہے جب کہ دوسری جانب کروڑوں روپے کے اس ضیاع کو روکنے کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جارہا جو کہ کھُلا تضاد ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے غیرسنجیدہ رویے کی ایک مثال ہے۔‘‘
16فروری 2007ء کو اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نے اساتذہ کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ایک پروگرام شروع کیا تھا جس کے تحت کنٹریکٹ کی توسیع سے قبل اساتذہ کی کارکردگی کو جانچا جاتا جس کے بعد ان کو مستقل کیا جاتا۔
پنجاب کے وزیرِتعلیم رانا مشہود نے نیوز لینز پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمۂ تعلیم کنٹریکٹ پر کام کرنے والے عملے کے حولے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر چکا ہے اور ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا:’’ میں ہدایات دے چکا ہوں کہ اساتذہ کی کارکردگی جانچنے کے عمل کو تیز تر کیا جائے تاکہ وہ لوگ جو اپنا ٹاسک مکمل کرچکے ہیں اورجنہوں نے کنٹریکٹ کی مدت کے دوران اپنی خدمات احسن طریقے سے انجام دی ہیں‘ ان کو نئے کنٹریکٹ جاری کیے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا:’’ اساتذہ کو مستقل کرنے کا معاملہ وزیراعلیٰ کے علم میں ہے۔ میں پُرامید ہوں کہ ہماری حکومت اس حوالے سے جلد خوش خبری سنائے گی۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here