وفاقی حکومت اور شریف برادران کے درمیان جمی برف پگھلنے لگی؟

0
211

(نیوزلینز) حکومت اور شریف برادران کے درمیان جمی برف پگھلنے لگی ہے۔ وفاقی وزرا آج بروز جمعہ سروسز ہسپتال میں زیر علاج سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی عیادت کرنے جائیں گی۔

ہم نیوز کو اس ضمن میں انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ گورنر پنجاب چودھری سرور اور چودھری برادران اس وقت شریف برادران کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ وہ اہم حکومتی شخصیات سے بھی صلاح و مشورے کررہے ہیں اور انہیں سیاسی حکمت عملی اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور چودھری برادران ںے حکومت اور شریف برادران کے درمیان رابطے کا جو کردار ادا کیا ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ تلخیاں کم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں اور سیاسی میدان میں جو بہت زیادہ تناؤ کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی اس میں بھی خاصی کمی آرہی ہے۔

 چودھری شجاعت حسین کی جانب سے دیے جانے والے مشورے کے بعد گزشتہ روز مریم نواز کو اپنے والد کی عیادت کے لیے جیل سے ہسپتال لے جایا گیا تھا اورآج بھی انہیں ضروری کاغذی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد دوبارہ اسپتال بھیجنے کے احکامات دیے جا چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مریم نواز شریف جیل سے ہسپتال آنے کے بعد اپنے والد کی عیادت اور دیکھ بھال کریں گی۔ وہ جیل کے بجائے اپنے والد کے ساتھ قیام کریں گی۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ گورنر پنجاب اور چودھری برادران نے اعلیٰ حکومتی سخصیت کو مشورہ دیا ہے کہ اس وقت سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاج میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم اور چودھری شجاعت حسین کی جانب سے ملنے والے مشورے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اپنے مشیران کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد کی صحت سے متعلق کسی بھی قسم کی بیان بازی نہ کریں۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم از خود نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے گورنر اور وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایات دی ہیں کہ وہ سابق وزیراعظم کو علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

چودھری برادران کی گزشتہ روز شہاز شریف سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسلام آباد سے واپسی پر میاں نواز شریف کی عیادت کے لیے اسپتال بھی آئیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here