(نیوز لینز پاکستان) عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حافظ حمداللہ کی درخواست پر سماعت کے دوران استفسار کیا کہ
کیا حافظ حمد اللہ کے بچے بھی ہیں؟ کیا ان کے بچوں کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈ ہے؟
وکیل حافظ حمداللہ نے عدالت کو جواب دیا جی ہیں اور درخواستگزار کا ایک بیٹا فوج میں ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ جو ماں اپنے بیٹے کو وطن پر قربان کرنے بھیج دے اس کے شوہر کی شہریت میں پر کوئی شک ہو سکتا ہے؟
عدالت نے نادرا یا وزارت داخلہ کو تاحکم ثانی حافظ حمد اللہ کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے روکتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔
حافظ حمد اللہ کو ٹی وی پروگراموں میں بطور مہمان بلانے پر پابندی بھی معطل کر دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ نادرا نے حافظ حمداللہ کو ایلین قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حافظ حمد اللہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا ) نے بھی تمام میڈیا ہائوسز کو حافظ حمد اللہ کو ٹی وی پروگرامز میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
حافظ حمداللہ نے اپنے خلاف ہونے والی نادرا کی کارروائی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ وزارت داخلہ میں اپیل کی لیکن ایک ہفتے سے اُس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
جے یو آئی رہنما نے استدعا کی ہے کہ نادرا کا اقدام کالعدم قرار دیتے ہوئے شناختی کارڈ واپس کرنے کی ہدایت کی جائے اور درخواست پر فیصلے تک وزارت داخلہ کو مزید کسی بھی کارروائی سے روکا جائے۔